پرسرار بندے
مسجِد نبوی میں جمعہ کے لیے لوگ جمع تھے امام نے منبر پر چڑھ کر خُطبہ پڑھنا شروع کیا اچانک خطبہ کے دوران امام چند لمحہ رکا پھر پکارا " یا ساریتہ الجبل " یا ساریتہ الجبل " ( اے ساریہ پہاڑ کی طرف , اے ساریہ پہاڑ کی طرف ) عین جس وقت امام یہ الفاظ پُکار رہا تھا ٹھیک اُسی وقت عراق کے شہر نہاوند میں اہل ایمان اور کفر کے درمیان معرکہ آخری مراحل میں تھا مسلم سپہ سالار ساریہ اور اس کی فوج دشمن کے نرغے میں آنی والی تھی کہ سپہ سالار ساریہ کے کانوں میں یہ الفاظ پڑے " ساریہ پہاڑ کی طرف " سپہ سالار نے پلٹ کر پہاڑ کی طرف دیکھا تو دشمن کا ایک دستہ انہیں نرغے میں لینے کے لیے آ رہا تھا سپہ سالار نے فورا فوج کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دشمن کی چال کو ناکام بنا دیا . مسجد نبوی کے منبر پر بیٹھ کر عراق کے شہر نہاوند میں فوج کی کمانڈ کرنے والے اس امام کا نام " عُمر بن خطاب " تھا جی ہاں وہی عمر رضی اللہ تعالی عنہ جس کے متعلق آج یورپی تاریخ دان بھی یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ
" اگر اسلام کی کوکھ ایک اور عمر جنتی تو روحِ زمین پر اسلام کے سواء اور کچھ نہ ہوتا "
Comments
Post a Comment