ارطغرل غازی ہر تنقید کیوں؟؟
تحریر: حسیب اقبال طاہری
(ارطغرل.......اعتراضات اور ان کے جوابات)
آج کل ارطغرل ڈرامہ سیریل کی دھوم مچی ہے. اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ 2014 میں بننے والی اس سیریز کو 6 سال میں 12 ملین لوگوں نے دیکھا اور پاکستان کے قومی چینل پر نشر کیے جانے کے بعد صرف 20 دن کے محدود عرصہ میں 15 ملین لوگ اس ڈرامے کو دیکھ چکے ہیں...
ارطغرل کی تاریخی حقیقت اور اس نام کا معنی و مفہوم میں اپنی ایک سال پہلے لکھی گئی تحریر میں کر چکا ہوں جو سماجی ویب سائٹس پر کافی کامیاب رہی اور بہت سے لوگ اسے پڑھ کر مستفید ہو چکے ہیں...
جہاں یہ سیریز کروڑہا لوگوں میں مقبولیت حاصل کر چکی ہے وہیں بہت سارے فیس بکی مفکرین و مورخین کے اعتراضات و تحفظات کا سبب بھی بنی.
اس سیریز پر سب سے پہلا اعتراض جو فیس بکی مورخین نے اٹھایا وہ یہ ہے کہ یہ سارا ڈرامہ افسانوی کرداروں پر مشتمل ہے جن کا حقیقت کے ساتھ دور کا بھی تعلق نہیں.
اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ڈرامہ سیریل حقیقت سے ہٹ کر ہے. اگر ہم سلطنت عثمانیہ کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو اس میں ارطغرل غازی کے بارے میں ایک سے ڈیڑھ صفحات سے زیادہ نہیں ملے گا. لیکن یہ بات کہنا کہ ارطغرل نام کا کردار تاریخ میں ہی موجود نہیں یہ سراسر زیادتی ہے...
ان ڈیڑھ سے دو صفحات پر مشتمل تاریخ پر اتنا لمبا چوڑا 5 سیزنز پر مشتمل سیریز بنا دینا یہ محمد بوزداغ جیسے ڈائریکٹر کا ہی کمال ہے.
میں اس شخص کو داد دیتا ہوں جس نے ایک ایسے دور میں جب Game of thrones اور Spartcus جیسے جنسیات پر مبنی سیریز کی کامیابی افلاک کو چھو رہی ہو اور نوجوان نسل اپنی اصل اور اسلاف کی حقیقت کو بالائے طاق رکھ کر نا صرف ان کے سحر میں گرفتار ہو بلکہ اپنے اسلاف کی دھجیاں اڑا کر رکھ دے، ایک ایسی سیریز بنانا جو ہمیں ہماری اصل کی جانب لے جا رہی ہو جہاد بلکہ جہادِ اکبر سے کم نہیں...
اس سیریز پر دوسرا اعتراض اسلام کے ٹھیکیدار مفتیانِ کرام نے کیا کہ رمضان المبارک جیسے بابرکت مہینے میں یہ ڈرامہ نشر کرنا اسلامی تعلیمات و اصولوں کے خلاف ہے...
(نہایت ادب کے ساتھ)
ان حضرات کو شاید یہ معلوم ہی نہیں کہ ان کا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان جو اسلام کے نام پر بنا جس کا مطلب
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے
دنیا کا واحد ملک ہے جس کی نوجوان نسل پورن انڈسٹری کو سب سے زیادہ پیسہ دے رہی ہے...
ایسے ملک میں اگر نوجوان ارطغرل غازی جیسا سیریز جو تمام تر اسلامی تعلیمات پر مبنی ہے دیکھ رہی ہے تو خدا کا شکر ادا کریں...
اس سیریز پر تیسرا اعتراض سیکولر اور لبرل خواتین و حضرات نے کیا کہ یہ ڈرامہ نوجوان نسل کو ہاتھ میں تلوار پکڑانا سکھا رہا ہے جو اس ملک و قوم کے لیے خطرہ بن سکتا ہے...
دراصل یہ وہ لوگ ہیں جو محمد بن قاسم کو قاتل اور راجہ دہر کو مظلوم گردانتے ہیں
جو محمود غزنوی کو لٹیرا اور سومناتیوں کو چہیتا سمجھتے ہیں
جو اکبر کو لاڈلا اور اورنگزیب عالمگیر کو مُلّا سے تشبیہ دیتے ہیں...
ان لوگوں کے بارے میں میں بانو قدسیہ نے بڑی خوبصورت بات کہی ہے کہ یہ لوگ ان دیکھی اور ان جانی راہ کے مسافر ہیں جن کو خود نہیں پتہ کہ ہماری منزل کیا ہے اور کہاں ہے؟؟
اس لیے ان بیچاروں کو سیرئیس ہی نہ لیں....
تیسرا اعتراض جو اس ڈرامے پر کیا وہ ہماری فلم اور ڈرامہ انڈسٹری کے اداکاروں نے کیا کہ یہ ڈرامہ پی ٹی وی پر نہیں دکھانا چاہیے یا پھر اسی طرز کا ڈرامہ اپنی تاریخ پر لکھ کر بنانا چاہیے...
مجھے بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہماری تاریخ اس قابل نہیں کہ ہم اس طرز کا ڈرامہ لکھ سکیں...
مغلیہ دور کو اگر ہم دیکھیں تو سوائے اپنی مہارانیوں کے محل بنانے کے اور کوئی کام نہیں کیا، اور جنہوں نے کوئی نیک کام کیا ان کو ہم اپنا سمجھتے ہی نہیں.
وہ یا تو افغانی ہیں یا عرب...
جنہیں ہم قاتل اور لٹیروں کی لسٹ میں شامل کرتے ہیں.
اور اگر کوئی رائٹر یا ڈائریکٹر ایسا کچھ بنا بھی لے تو کیا بحیثیت قوم ہم اتنے دل گردے کے مالک ہیں کہ ہم وہ اپنے ملک میں چلا سکیں؟
یہاں تو ایسا کام کرنے والے بیچارے کینڈا جا کر ٹرک چلانے پر مجبور ہیں...
اور پھر ہماری انڈسٹری کا جو حال ہے... اللہ معاف کرے
پانچواں اعتراض بڑا مضحکہ خیز ہے جو نادان لوگوں کی طرف سے کیا جا رہا ہے
وہ یہ کہ اس ڈرامے کی کاسٹ کا ان کی ذاتی زندگی اور ڈرامے میں ان کے کردار کے ساتھ موازنہ کیا جا رہا ہے کہ ڈرامے میں وہ انتہائی پارسا دکھائی یا دکھایا گیا اور حقیقت میں وہ کلیتاً الگ ہے
خدا کے بندو وہ اداکار ہیں اور فنکاری دکھانا ان کا پیشہ ہے اس لیے یہ بات دل پر نا لیں کہ حلیمہ سلطان......
خیر
میں یہاں پھر طیب اروان کا قول دہرانا پسند کروں گا کہ
"شیر اپنی تاریخ خود نہیں لکھے گا تو شکاری ہی ہیرو بنا رہے گا"
اللہ پاک ہم سب کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے اور اس ڈرامے سے ہمیں اپنی ذاتی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کی توفیق عطا فرمائے...
نیک تمنائیں
Comments
Post a Comment