امام ابن جوزی
عروس البلاد بغداد کی علمی ناقدری کا ماتم
تحریر۔محمد حامد رضا چشتی(ایم فل،علوم اسلامیہ)
زیر نظر تصویر عظیم محدث بےشمار کتب کے مصنف اور پانچویں صدی کے معروف عالم دین علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کے مزار اقدس کی ہے جو بغداد شہر میں دریائے دجلہ کے کنارے پر واقع تھا۔
آج بغداد کے ایک دوست کے ذریعے معلوم ہوا کہ اس مقام پر گاڑیوں کی پارکنگ کے لئیے جگہ بناتے ہوئے ظالموں نے انکی قبر کو مسمار کردیا
میر تقی میر نے کہا تھا
مت تربتِ میر کو مٹاؤ
رہنے دو غریب کا نشان تو
جب سے یہ خبر سنی طبیعت بےچین ہوگئ آہ ہم کتنے ناقدرے لوگ ہیں جس شخص کا علمی مقام یہ ہو کہ وہ کہے
’’میرے زمانے تک رسول اکرم ﷺ سے روایت شدہ کوئی بھی حدیث میرے سامنے بیان کی جائے تو میں بتا سکتا ہوں کہ یہ صحت و ضعف کے کس درجے پر ہے ‘‘
اور جس شخص نے علوم قرآن کے متعلق تیسیر البیان فی تفسیر القران،فنون الافنان فی عیون علم القران،اور علوم حدیث کے متعلق جامع المسانید،التحقیق فی احادیث التعلیق ،اصول دین میں منہاج الوصول الی علم الوصول، علم فقہ میں العبارات الخمس،علم تاریخ میں المنتظم فی تاریخ الملوک والامم علم وعظ میں نسیم الریاض اور دیگر علوم و فنون پر تقریبا 340سے بھی زیادہ کتب یادگار چھوڑی ہوں
ہم انہیں انکی اتنی عظیم دینی خدمات جلیلہ کے عوض اور تو کچھ نہ دے سکے بلکہ انکی قبر کے نشانات کو بھی مٹادیا۔
تاریخ اس بات پر شاہد ہے جو قومیں اپنے اسلاف کی قدردان نہیں ہوتیں انہیں عبرت کا تازیانہ بنادیا جاتا ہے
Comments
Post a Comment