Posts

Showing posts from 2020

نہ کوئ گل باقی رہے گا

Image
تحریر : پروفیسر عون محمد سعیدی مصطفوی بہاولپور  *آہ! آبروئے علم و قلم،سید محمد فاروق القادری* یہ میرا طالب علمی کا زمانہ تھا، جب میں کتابوں کے عشق میں ملتان کے ایک ایک مکتبے کی خاک چھانتا تھا اور کئی کئی گھنٹے ہر ہر علم و فن کی کتابیں اٹھا اٹھا کر ان کی ورق گردانی کرتا تھا ، یہاں تک کہ  مکتبے والا تنگ آ کر مجھے صراحتا یا کنایتا روانگی کا عندیہ دیتا..  اسی دوران سید محمد فاروق القادری کی کتب *انفاس العارفين کا ترجمہ* اور *فاضل بریلوی اور امور بدعت* میری نظر سے گزریں، کتابیں بھی بہت پسند آئیں نیز مترجم و مصنف کے نام کے ساتھ گڑھی اختیار خان بہاولپور لکھا دیکھ کر ملنے کا بھی اشتیاق پیدا ہوا.   تب ذہن میں خیال تھا کہ گڑھی اختیار خان شاید بہاولپور شہر کا کوئی مضافاتی علاقہ ہے ، سو جب ایک مرتبہ ملتان سے بہاولپور اپنے گھر والدین سے ملنے  آیا تو سخت گرمی کے باوجود سائیکل اٹھائی اور سید محمد فاروق القادری کو ڈھونڈنے بہاولپور ریلوے اسٹیشن سے پار نکل گیا.. وہاں میں لوگوں سے پوچھتا پھر رہا تھا کہ گڑھی اختیار خان کس طرف ہے؟ کوئی کہتا پتہ نہیں ہے اور کوئی کہتا فلاں سمت چلے جاؤ شاید اس طرف ہو گا، کئی ...

علماء انبیاء علھیم السلام کے وارث

Image
علامہ قاضی عبد الرزاق بھترالوی صاحب کا انتقال ؛ ایک سنجیدہ علمی روایت کا خاتمہ  مولانا قاضی عبد الرزاق بھترالوی ( راولپنڈی) علم و فضل کی ایک سنجیدہ و متین روایت کو اپنے ساتھ لے گئے ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون درسیات کی ابتدا سے ہی قبلہ قاضی صاحب کا نام نامی دل میں گھر کر گیا تھا۔ گو کہ نہ کبھی ان کو دیکھا نہ گفتگو سنی۔ لیکن اس میں حیرت کی بھی کوئی بات نہیں۔ وہ خود بھی کہاں اس راہ چلے کہ کوئی ان کو دیکھے یا بات  سنے۔ وہ تو قلم کی دنیا کے شہسوار تھے۔ اور زندگی بھر اسی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے رکھا۔ ایسا کون شخص ہو گا جس کو عربی و اسلامی درس و تدریس سے واسطہ رہا ہو اور اس نے علامہ بھترالوی کے قلم کی ضیافت سے حظ نہ اٹھایا ہو۔  یاد آتا ہے کہ ہم لوگ فقہ کی بنیادی درسی کتاب "نور الایضاح" پر تحریر کردہ علامہ صاحب کے حواشی بہت شوق سے پڑھا کرتے تھے۔ ان حواشی کی خصوصیت یہ تھی کہ ایک تو بہت عمدہ نکات پر مشتمل ہوتے تھے۔ دوسرے یہ کہ نہایت سہل اور رواں عربی زبان میں ہوتے تھے جس سے ہمیں یہ فائدہ حاصل ہوتا کہ کتاب کا متن بھی خوب واضح ہو جاتا ، متن سے جڑی ہوئی کئی مفید علمی و فقہی ابحاث بھی...

کلام الامام امامالکلام

Image
مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام اعلیٰ حضرت مجدددین وملت الشاہ اما م احمدرضا خان علیہ الرحمہ والرضوان کا لکھا ہوا منظوم سلام'' مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام'' آفاقی شہرتوں کا حامل کلام ہے۔ یہ سلام کل (ایک سو اکہتر)171/اشعار پر مشتمل اردو زبان کا سب سے طویل سلام ہے۔ جس کے ایک ایک شعر میں زبان و بیان، سوز و گداز، معارف و حقائق، سلاست و روانی، قرآن و حدیث اور سیرتِ طیبہ کے جو رموز و اسرار موج زن ہیں وہ امام احمد رضا کی انفرادی شاعرانہ حیثیت کو نمایاں کرتے ہوئے عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کی والہانہ وارفتگی کا اظہاریہ بھی ہیں۔ اس سلام کی دیگر خصوصیات میں ایک نمایاں خصوصیت اس کی حسین و جمیل ترتیب ہے۔ اس کا عربی و انگریزی میں ترجمہ ہو چکا ہے، عربی ترجمہ جامعہ ازہر کے استاد حازم محمد احمد محفوظ نے 1999ء میں المنظومۃ السلامیۃ فی مدح خیر البریۃ کے نام سے شائع کرایا۔ جب کہ اس عربی ترجمے کی تشریح و مقدمہ ڈاکٹر حسین نجیب مصری نے لکھا۔ ضرورت اس امرکی تھی کہ ا س بابرکت سلام کے اشعار کو سمجھنے کے لیے سہل اندازمیں شرح کی جائے تاکہ ہرعام وخاص اس مبارک سلام سے ایمانی وروحانی چاشنی...

سید الشہداء اسد اللہ و اسد رسول

Image
سید الشہداء حضرت سیدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی الله تعالی عنہ ❖ آپ رضی الله تعالی عنہ کی کنیت ابو عُمَارَہ اور ابو یَعلیٰ ہے۔ (معجم کبیر، جلد ۳، صفحہ ۱۳۷) ❖ دربار نبوت ﷺ سے آپ کو ”اسد الله'“ و ”اسد الرسول“ کا معزز خطاب ملا۔ (شرح الزرقانی علی المواھب، جلد ۱، صفحہ ٤۷۷) ❖ راجح قول کے مطابق آپ کی ولادت نبی اکرم ﷺ کی اس دنیا میں جلوہ گری سے دو سال پہلے ہوئی۔ (اسد الغابہ، جلد 2، صفحہ ٦٦) ❖ آپ حضور اقدس ﷺ کے چچا ہیں اور دودھ کے رشتہ سے حضور ﷺ کے رضاعی بھائی بھی ہیں۔ (مدارج النبوة، جلد ۲، صفحہ ٤٤) ❖ بہت حسین و جمیل تھے، خوبصورت پیشانی، درمیانہ قد، چھریرا (دبلا پتلا) بدن، گول بازو جبکہ کلائیاں چوڑی تھیں۔ شعر و شاعری سے شغف تھا۔ شمشیر زنی، تیر اندازی اور پہلوانی کا بچپن سے شوق تھا۔ سیر و سیاحت کرنا، شکار کرنا من پسند مشغلہ تھا۔ (تذکرہ سیدنا امیر حمزہ، صفحہ ۱۷) ❖ جب ابو جہل نے حرم کعبہ میں حضور اقدس ﷺ کو بہت زیادہ برا بھلا کہا تو یہ باوجود یکہ ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے لیکن جوش غضب میں آپے سے باہر ہو گئے اور حرم کعبہ میں جا کر ابو جہل کے سر پر اپنی کمان سے ضرب لگائی اور اس کا سر پھاڑ کر بلند ...

چین اوربھارت کا تنازہ

Image
*چین اور بھارت کی ممکنہ جنگ* اگرچہ موجودہ وبا نے چین سے زیادہ شدت کے ساتھ بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے لیکن بھارت مسلمان مخالف پالیسیوں اور مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کو روندتے ہوئے ڈومیسائل قانون میں تبدیلیوں جیسے اقدامات سے باز نہیں آرہا۔ بی جے پی کی حکومت لداخ کے اُس علاقے میں سڑک کی تعمیر کرکے بھارت کی مشکلات میں مزید اضافہ کررہی ہے جس پر چین دعویٰ رکھتا ہے۔ برصغیر میں بننے والی سرحدیں نوآبادیاتی دور کا ورثہ ہیں اور آج تک اس خطے کے لیے تنازعات کا باعث بنی ہوئی ہیں۔ برطانوی نوآبادیات ختم ہونے کے بعد اس خطے میں آزاد قومی ریاستیں وجود میں آئیں جن کے لیے ان کی سرحدیں ان کی شناخت کا درجہ رکھتی ہیں۔ جب برطانوی یہاں سے گئے تو یہاں بننے والی ریاستوں کے لیے یہ تنازعات چھوڑ گئے۔ پاکستان کو ڈیورنڈ لائن کی صورت میں اس نوآبادیاتی ورثے سے اپنا حصہ ملا اور جب کہ چین اور بھارت کی سرحد پر مک ماہن لائن اس دور کی یادگار ہے۔ تبتی خطے میں چین اور بھارت کی شمال مشرقی سرحدی علاقے کی ریاستوں اروناچل پردیش اور آسام سے ملحق خطے میں یہ لائن وجہ نزاع ہے۔ اس کا نام برطانوی منتظم سر ہینری مک...

زمین ساکن ہیں

Image
حاجی عمران مد ظلہ العالی کے کلپ 'زمین ساکن ہے' کو لیکر سوشل میڈیا پر اہل علم طبقے کا استہزاء کیا جا رہا ہے حالانکہ یہ موقف آیات قرآنیہ سے ثابت ہے اور خود سائنسدان اس مسئلہ میں اختلاف رکھتے ہیں ۔۔۔۔ ذیل میں دیے گئے ایک کلپ کی ویب سائٹ میں آپ 200 دلائل کی ویڈیو دیکھ سکتے ہیں جو کہ انگریزوں کی بنائی ہوئی ہے اور اسی طرح ڈاکٹر رابرٹ کی پریزینٹیشن کا بھی لنک موجود ہے جس میں انہوں نے زمین کی حرکت والے فلسفہ کو غلط ثابت کیا۔  __________________________________________ 🌼زمین ساکن ہے 🌼 ہماری تمام نصابی سائنس کی کتب میں لکھا ہے کہ تمام سیارے سورج کے گرد گھوم رہے ہیں۔ اور یقینا آپ لوگوں میں سے بھی اکثر دوست مانتے ہوں گے۔ کہ ہماری زمین سورج کے گرد بڑی تیزی سے گھوم رہی ہے۔ اگر آپ بھی ان لوگوں میں شامل ہیں تو آپ کو صرف ایک دفعہ میری یہ تحقیقی پوسٹ ضرور پڑنی چاہیئے ۔ آپ کو اس سے اختلاف کا حق ہے ۔کیونکہ ابھی تک سائنس دانوں کی اکثریت اسی بات پر قائم ہے۔لیکن اس نظریے کے مخالفین کی بھی ایک بہت بڑی تعداد ہوچکی ہے ۔ جن میں سائنس دان ڈاکٹرز اور سائنس کے طلبہ بھی شامل ہیں جن کا ماننا ہے کہ یہ گلیلیو...

پرسرار بندے

Image
مسجِد نبوی میں جمعہ کے لیے لوگ جمع تھے امام نے منبر پر چڑھ کر خُطبہ پڑھنا شروع کیا اچانک خطبہ کے دوران امام چند لمحہ رکا پھر پکارا " یا ساریتہ الجبل " یا ساریتہ الجبل " ( اے ساریہ پہاڑ کی طرف , اے ساریہ پہاڑ کی طرف ) عین جس وقت امام یہ الفاظ پُکار رہا تھا ٹھیک اُسی وقت عراق کے شہر نہاوند میں اہل ایمان اور کفر کے درمیان معرکہ آخری مراحل میں تھا مسلم سپہ سالار ساریہ اور اس کی فوج دشمن کے نرغے میں آنی والی تھی کہ سپہ سالار ساریہ کے کانوں میں یہ الفاظ پڑے " ساریہ پہاڑ کی طرف " سپہ سالار نے پلٹ کر پہاڑ کی طرف دیکھا تو دشمن کا ایک دستہ انہیں نرغے میں لینے کے لیے آ رہا تھا سپہ سالار نے فورا فوج کو دو حصوں میں تقسیم کر کے دشمن کی چال کو ناکام بنا دیا . مسجد نبوی کے منبر پر بیٹھ کر عراق کے شہر نہاوند میں فوج کی کمانڈ کرنے والے اس امام کا نام " عُمر بن خطاب " تھا جی ہاں وہی عمر رضی اللہ تعالی عنہ جس کے متعلق آج یورپی تاریخ دان بھی یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ " اگر اسلام کی کوکھ ایک اور عمر جنتی تو روحِ زمین پر اسلام کے سواء اور کچھ نہ ہوتا " (حوال...

مولوی کو نکال دو

Image
"#مولویوں کو ملک سے نکال دو سکون ہوجائے گا"* "مولویوں کو دین کا کچھ پتا ہی نہیں ہے" #دین تو بڑا آسان ہے ان مولویوں نے اسے #مشکل بنادیا ہے "یہ مولوی دین کے ٹھیکے دار بنے بیٹھے ہیں" "اب ہماری مولویوں سے کھلی جنگ ہے" آپ غور کیجیے گا یہ جملے کہنے والے لوگ صرف #جمعے کو، اور اکثر تو صرف #عید کے دن ہی وضو کرتے ہیں۔  اور ہمیں سکھا رہے ہیں کہ #دین کہاں سے آئے گا اس پر کیسے عمل ہوگا۔ الفاظ تھوڑے سخت ہیں لیکن اب حد ہوچکی ہے۔  جس کی خود حروف تہجی پڑھنے کی اوقات نہیں ہے وہ وقت کے #علماء و محدثین پر تنقید کر رہا ہے۔ بھائی #شیخ، #چوہدری، #فلاں، #فلاں #لبرل! تم کو پتا ہے #مولوی کون ہوتا ہے؟ جس نے اپنی زندگی کے نہیں بلکہ #جوانی کے وہ خوبصورت 11 سال، اگر حافظ بھی ہے تو 15 سال، اگر مفتی ہے تو 18 سال صرف اور صرف اللہ کے دین کو پڑھنے میں وقف کیے ہوئے ہوتے ہیں جو تم نے #عیاشیوں اور دنیا کی رنگینیوں میں گم کردیے_________! #اسکوپ کیا ہے مولوی کا اس معاشرے میں؟ دیا کیا ہے آپ نے مولوی کو جو #لینے پر تلے ہو؟  اپنے محلے کی مسجد، #مدرسے میں جا کر تو دیکھو کس حال میں رہ رہے ہ...

ولن ترضیٰ

Image
حضرت عمر بن عبدالعزیز کے مزار کی بے حرمتی۔ 132ھجری میں جب بنو امیہ کے خلاف عباسی پروپگنڈہ کامیاب ہوا اور عباسیوں کو اقتدار ملا تو امویوں کے خلاف وحشت و بربریت کا بازار گرم کر دیا گیا ۔جنہوں نے عباسی تحریک کی حمایت کی یا انہیں قبول کیا وہ بچ گئے باقی اموی حکمرانوں کے اہل خانہ، حکام اور اعیان حکومت کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا ۔اسی طوفان دارو گیر میں اموی خلفا کی قبریں اکھاڑ دی گئیں، ہشام بن عبدالملک جیسے خلیفہ کی لاش کو پہلے جلایا اور پھر سولی پر چڑھا دیا گیا ۔عباسیوں کی نفرت اور اندھے غضب سے صرف دو اموی خلفا کی قبریں بچ سکیں، ایک حضرت امیر معاویہ اور دوسرے حضرت عمر بن عبدالعزیز کی قبریں ۔ دو دن سے ملنے والی خبروں ، جو اب کئ سرکاری چینلز پر نشر ہو چکی ہیں، کے مطابق شام کے شہر ادلب میں بشار الاسد کی سرکاری فوجوں اور ایرانی ملیشیاوں نے اس خباثت کا مظاہرہ کیا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے مزار کو آگ لگائی،جہاں ان کے علاوہ ان کی بیوی فاطمہ بنت عبدالملک اور ان کے مولی کی قبریں بھی تھیں ۔ قبر وں میں سے لاشوں کی باقیات کو غائب کر دیا اور وہاں غلاظت پھینک دی ۔ یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا ہے، اسی سال جنو...

عمرثانی عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ

Image
وہ بنو امیہ کا شہزادہ تھااا،اس کی پوشاک دیکھنے کو اہلیان شہر امڈ آتے تھے وہ نازوں میں پلا ایسا شہزادہ تھا جو ایک جوڑا فقط ایک بار ہی پہنتا اور دوسری بار اس کے قریب بھی نہ جاتا وہ خوشبو بھی ایسی عمدہ لگاتا تھا کہ اہلیان جہاں فقط خوشبو کی عمدگی سے اسے پہچان لیتے وہ بنو امیہ کی شہزادی تھی جو اس کی زوجہ بنی۔۔ اس کے قصیدے شاعر یوں لکھا کرتے تھے: بِنْتُ الْخَلِیفَۃِ ، وَالْخَلِیفَۃُ جَدُّھَا أُخْتُ الخَلَائِفِ وَالْخَلِیفَۃُ زَوْجُھَا ’’وہ ایک خلیفہ کی بیٹی تھی، دوسرا خلیفہ اس کا دادا تھا۔وہ خلفاء کی بہن تھی اورایک خلیفہ اس کا خاوند تھا‘‘ امام علی طنطاوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے پاس بڑی مقدار میں سونا اور جواہرات تھے حتی کہ اس دور میں ان جیسے زیورات کسی عورت کے پاس نہ تھے" پھر ابن عبدالعزیز رحمہ اللہ خلیفہ بن گئے۔۔۔۔عوام الناس پچھلے خلفاء کی طرح عیاشیوں کی منتظر تھی اور وہ مرد حق منبر پر گرجا: "بنو امیہ نے جو بھی مال ضبط کیا،وہ واپس کر دیا جائے گا  سب سے پہلے میں شروعات کرونگا۔میرا تمام مال اور میری زوجہ "فاطمہ" کا تمام مال بیت المال میں جائ...

امام ابن جوزی

Image
عروس البلاد بغداد کی علمی ناقدری کا ماتم تحریر۔محمد حامد رضا چشتی(ایم فل،علوم اسلامیہ) زیر نظر تصویر عظیم محدث بےشمار کتب کے مصنف اور پانچویں صدی کے معروف عالم دین علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ کے مزار اقدس کی ہے جو بغداد شہر میں دریائے دجلہ کے کنارے پر واقع تھا۔ آج بغداد کے ایک دوست کے ذریعے معلوم ہوا کہ اس مقام پر گاڑیوں کی پارکنگ کے لئیے جگہ بناتے ہوئے ظالموں نے انکی قبر کو مسمار کردیا میر تقی میر نے کہا تھا مت تربتِ میر کو مٹاؤ رہنے دو غریب کا نشان تو جب سے یہ خبر سنی طبیعت بےچین ہوگئ آہ ہم کتنے ناقدرے لوگ ہیں جس شخص کا علمی مقام یہ ہو کہ وہ کہے  ’’میرے زمانے تک رسول اکرم ﷺ سے روایت شدہ کوئی بھی حدیث میرے سامنے بیان کی جائے تو میں بتا سکتا ہوں کہ یہ صحت و ضعف کے کس درجے پر ہے ‘‘ اور جس شخص نے علوم قرآن کے متعلق تیسیر البیان فی تفسیر القران،فنون الافنان فی عیون علم القران،اور علوم حدیث کے متعلق جامع المسانید،التحقیق فی احادیث التعلیق ،اصول دین میں منہاج الوصول الی علم الوصول، علم فقہ میں العبارات الخمس،علم تاریخ میں المنتظم فی تاریخ الملوک والامم علم وعظ میں نسیم الریاض اور دیگر علوم و ف...

تخت داؤدی برطانوی بادشاہت کا راز

Image
آج ایک نئی چیز آپ کو دکھاتا ھوں۔ اس چیز پر پہلے کسی نے نہیں لکھا اور نہ آپ کی اس جانب کسی نے توجہ دلائی ھے۔ اس تصویر میں ایک جگہ ایک تخت پر ملکہ برطانیہ کی تاج پوشی کی جا رھی ہے ۔ دوسری تصویر میں اس خالی تخت کی تصویر ھے اس تصویر میں میں نے تیر کے نشان سے ایک پتھر کی نشاندھی کی ہے جو اس کرسی یا تخت کے بالکل عین نیچے ہے یہ مقدس پتھر وہ ہے جس پر بٹھا کر حضرت داؤد علیہ السلام کی تاج پوشی کی گئی تھی اسے تخت داؤد کہا جاتا ھے۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام نے ھیکل سلیمانی تعمیر کیا تو یہ پتھر دوسری مقدس اشیاء کے ساتھ ھیکل سلیمانی میں رکھا گیا۔ جب سنہ ء70 میں رومیوں نے فلسطین پر حملہ کیا تو لاکھوں یہودیوں کے قتل عام کے ساتھ ساتھ ھیکل سلیمانی کو بھی گرا کر تباہ کر دیا، ٹائٹس نے یہی پتھر بھی ساتھ لیا اور اسے روم میں لا کر رکھ دیا روم کے بعد یہ پتھر آئرلینڈ لایا گیا آئرلینڈ سے سکاٹ لینڈ لایا گیا ، آئرش اور سکاٹش بادشاہ اسی مقدس پتھر پر بیٹھ کر تاج پوشی کی رسم ادا کیا کرتے تھے۔ اسکاٹ لینڈ سے یہ پتھر انگلینڈ لایا گیا ، انگلینڈ میں بھی برطانوی بادشاہ اسی تخت داؤد پر تاج پوشی کی رسم ادا کیا کرتے ھیں۔ یہ...

شہیدآزادی مولانا کفایت اللہ کافی

Image
اِنقلابِ 1857ء کا ایک ناقابل فراموش کردار بر عظیم کے کلاسک اُردو نعتیہ ادب کے معمار مولانا سیّد کفایت علی کافیؔ مرادآبادی رحمةالله عليه حضرت مولانا کفایت علی کافیؔ ایک معزز سادات خانوادے سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کے آباؤ اجداد مراد آباد کے قدیم باشندگان سے تھے۔ والد کا نام رحم علی تھا۔ سیّد کفایت علی کافیؔ کی پیدائش کا سنہ معلوم نہیں ہوسکا۔ ابتدائی تعلیم مراد آباد میں حاصل کی، پھر بریلی اور بدایوں میں تحصیل علم کے سلسلے میں رہے۔ حضرت شاہ ابو سعید مجددی (متوفی 1250ھ/ 1835ء) سے علم حدیث پڑھا۔ نیز مفتی ظہور اللہ انصاری فرنگی محلّی (متوفی 1256ھ/1840ء) سے بھی تلمذ حاصل کیا۔ حکیم شیر علی صدیقی احمد آبادی (متوفی 1256ھ/ 1840ء) سے فن طب اور ملک الشعرا شیخ مہدی علی ذکیؔ مراد آبادی (متوفی 1282-3ھ/ 1866ء) سے فن شاعری سیکھا۔  مولانا کافیؔ اپنے وقت کے جید عالم دین، اور فقیہ و مفتی تھے۔ علومِ متداولہ میں کمال حاصل تھا۔ طب، ادب، عروض، شاعری اور تاریخ گوئی میں میں کامل مہارت رکھتے تھے۔ علمی فضائل کے علاوہ آپ کی ایک حیثیت مجاہد جنگ آزادی کی بھی ہے۔ مولانا کافی نے 1857ء کے جہادِ آزادی میں بھرپور ح...

ارطغرل غازی ہر تنقید کیوں؟؟

تحریر: حسیب اقبال طاہری (ارطغرل.......اعتراضات اور ان کے جوابات) آج کل ارطغرل ڈرامہ سیریل کی دھوم مچی ہے. اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ 2014 میں بننے والی اس سیریز کو 6 سال میں 12 ملین لوگوں نے دیکھا اور پاکستان کے قومی چینل پر نشر کیے جانے کے بعد صرف 20 دن کے محدود عرصہ میں 15 ملین لوگ اس ڈرامے کو دیکھ چکے ہیں... ارطغرل کی تاریخی حقیقت اور اس نام کا معنی و مفہوم میں اپنی ایک سال پہلے لکھی گئی تحریر میں کر چکا ہوں جو سماجی ویب سائٹس پر کافی کامیاب رہی اور بہت سے لوگ اسے پڑھ کر مستفید ہو چکے ہیں... جہاں یہ سیریز کروڑہا لوگوں میں مقبولیت حاصل کر چکی ہے وہیں بہت سارے فیس بکی مفکرین و مورخین کے اعتراضات و تحفظات کا سبب بھی بنی. اس سیریز پر سب سے پہلا اعتراض جو فیس بکی مورخین نے اٹھایا وہ یہ ہے کہ یہ سارا ڈرامہ افسانوی کرداروں پر مشتمل ہے جن کا حقیقت کے ساتھ دور کا بھی تعلق نہیں. اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ڈرامہ سیریل حقیقت سے ہٹ کر ہے. اگر ہم سلطنت عثمانیہ کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو اس میں ارطغرل غازی کے بارے میں ایک سے ڈیڑھ صفحات سے زیادہ نہیں ملے گا. لیکن یہ ب...

یوم بدر

Image
آج یوم بدر کے موقع پر فقیر آپ کو دنیا کی ھولناک سیاست سازش کئ طرف متوجہ کرارھا ھے  28 رجب 1341 یا 42 جس دن سلطنت عثمانیہ کے سلطان کو ترکی سے نکال کر گریٹ پارلیمنٹ نے خلافت عثمانیہ کے خاتمے کا اعلان کیا 27 رجب سے دنیا بھر میں  سو سالہ جشن منایا گیا خاموشی سے اور اسلام کو رسوا کرنے کیلئے مسلمانوں کو زلیل کرنے اپنی طاقت کا لوھامنوانے کیلئے ساری دنیا کی مساجد بند کرادی گئی دنیا اسلام کے کے سربراہان علماء مفتیان سرنگوں ھوگئے ایک پرچی ھاتھ مین دی گئی اور چار عالم عرب عجم یورپ امریکہ اسٹریلیا ایشیا چین روس کی مساجد بند عبادت گاھیں بند کمال تو دیکھیں علماء از خود زمہ داری لے رھے ھیں مساجد بند تو حکومت کررھی علماء بس بے چارے کہہ رھے حکومت کے ساتھ تعاون کریں sopپر عمل کریں حکومت پیچھے سے مساجد بند جمعہ پر پابندی لگی  آپ سب نے دیکھا پولیس مسجد سے امام سے اعلان کروارھی ھے جمعہ ادا نھیں ھوگا گھروں پر رھیں  جب کہ سپر سٹورز کھلے مارکیت بازار کھلے سبزی منڈی ھیرا منڈی ایوان اقتدار آفس بنک اکثر فیکٹری میڈیا ھاوس کھلیں ھیں  کوئی sopنھیں  کوئی گرفتاری نھیں علماء کرونا کی ھولناکیان بتارھے ھیں کہ مساجد میں ...

غازی ارطغرل سیرت و کردار

Image
مختصر تاریخ عاشق رسول ارطغرل غازی رحمۃ اللہ علیہ آپ کا پورا نام امیر غازی ارطغرل بن سلیمان شاہ قایوی ترکمانی ہے ۔ آپ ترک اوغوز کی شاخ قائی قبیلہ کے سردار سلیمان شاہ کے بیٹے اور سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کے والد تھے۔ ولادت کا زمانہ سنہ 1191ء کے آس پاس کا ہے جبکہ سنہ وفات 1281ء بتائی جاتی ہے اور مدفن اناطولیہ (ترکی) کے شہر سوغوت میں واقع ہے۔ ارطغرل غازی ایک بہادر، نڈر، بے خوف، عقلمند، دلیر، ایماندار اور بارعب سپاہی تھے۔ وہ ساری عمر سلجوقی سلطنت کے وفادار رہے۔ سلطان علاء الدین کیقباد نے ارطغرل کی خدمات سے متاثر ہو کر ان کو سوغوت اور اس کے نواح میں واقع دوسرے شہر بطور جاگیر عطا کیے اور ساتھ ہی "سردار اعلیٰ" کا عہدہ بھی دیا۔ اس کے بعد آس پاس کے تمام ترک قبائل ان کے ماتحت آگئے تھے۔ معتبر تاریخی حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ارطغرل رحمۃ اللہ علیہ کا تعلق غز ترک قبائل کی شاخ قائی قبیلہ سے تھااور ان کا خاندان بیگ (سردار) کہلاتا تھا۔ یہ قبیلہ عقیدتاً اہل سنت وجماعت سے منسلک اور مسلکاً حنفی تھا۔ اسلام کی سربلندی کی خاطر ارطغرل اور دیگر عثمانی سلاطین کی مجاہدانہ سرگرمیوں کی بنا پر عمو...

عالمی دجالی شکنجہ

کیا ھم ایک ایسے علاقے روس اسرائیل اسپین یورپ چین  وغیرہ مین رھتے ھیں جہاں کفار نے اسلامی حکومت کا خاتمہ کر کہ مسلمان کو اسلام سے زبردستی مزھب تبدیل کرادیا جاتا آج مزھب نھیں تو احکام تبدیل کرادیئے پہلے کافر و حکمران مساجد سے عبادات سے روکتے آج اھل اللہ اھل اسلام آگے بڑھ کر پہلے سے خدمات پیش کررھے نماز پڑھنے مسجد نہ جائیں مرد 50 سے زیادہ چھوٹے عمر 15 سال سے کم خواتین پر نماز کی پہلے بھی پابندی لگا رکھی کہ نماز جماعت میں نہ آییں مگر مزھبی جلسوں میں رونق بخشیں تشریف لائیں  پردے کا اھتمام ھے یہ اعلان خود آئمہ مساجد و اکابرین امت کررھے ھیں  جس طرح جماعت ھورھی ھیں اس کی شکل بھی عجیب کر دی تراویح میں نمازوں میں جمعہ میں مین گیٹ بند پیچھلے چور راستے سے اللہ کی عبادت کیلئے جائیں خوف کے عالم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پولیس کہیں آ نہ جائے پکڑے نہ جائیں  یہ احکام شرع تبدیل کردیئے یہودیوں whoکے احکام کو شریعت بنا لیا مگر دیکھیں مساجد کی عبادت پھر مسلمان ادا کرنے سے قاصر ھے سارے ملک میں کارخانے مارکیٹ دوکانیں سپر اسٹور جن کو اجازت دی تسلی اطمینان سے کام کررھے ھیں مگر مساجد ۔۔۔۔۔۔۔ حکمران خود پارٹی سربراہ کی۔ موومنٹ ...

سحری کا وقت ہوگیا آٹھ جاوؤں

Image
سحری جگانے والے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں بھی آتے تھے سن 2 ہجری میں صوم ( روزے ) فرض ہونے کے بعد یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ اہل مدینہ کو سحری میں جگانے کے لیے کونسا طریقہ اختیار کیا جائے  تاریخ کے اوراق کی گرد کو اگر جھاڑ کر دیکھا جائے تو علم ہوتا ہے کہ ایک صحابی '' سیدنا بلال بن رباہ '' رض وہ پہلے شخص تھے جو روزوں کی فرضیت کے بعد مدینہ کی گلیوں میں سحری کے وقت آوازیں لگا لگا روحانیت کا سماں باندھ دیتے تھے اور لوگوں کو سحری کے لیے جگایا کرتے تھے '' سیدنا بلال بن رباہ '' رض کی یہ سنت مدینہ المنورہ میں زور پکڑتی گئی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور بہت سے دوسرے لوگ بھی یہ خدمت انجام دینے لگے - ان سحری جگانے والوں کے ساتھ اکثر بچے بھی شوق میں شامل ہو جاتے اور رمضان کی سحری ایک خوشنما فیسٹول محسوس ہونے لگتی تھی - عربی میں سحری جگانے والوں کو '' میسا حراتی '' ( MISAHARATI ) کہتے ہیں مدینہ المنوره کے بعد عرب کے دوسرے شہروں میں بھی سحری جگانے والے اس روایت کی پیروی کرنے لگے اور بھر یہ رواج پوری اسلامی دنیا میں پھیل گیا  '...

ارطغرل غازی

Image
مزارمبارک ارطغرل غازی اٹھارویں اور انسیوی صدی یورپ میں ہلاکت خیز رہی ہیں طاقت حکومت حاصل کرنےکیلئے باپ بیٹا بھائ بھائ بادشاہت کیلئے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے رہے ہیں اور ہر طرح کے ہربہ آزماتے رہے ہیں انہیں میں سےایک بہت ہیں خطرناک ڈرامہ نگاری ہیں جس سے پورے یورپ میں ایک آگ سی لگگئ تھی اس زمانے میں ٹی وی اتنا عام نہیں تھا بلکہ یوں بولے نا ہونے کہ برابر تھا ۔پر اسٹیج ڈرامہ بہت مشہور ہوتے تھے آسٹیج آرٹسٹ شہر شہر گاؤں گاؤں گھوم کر اپنے جوہر دکھاتے اورلوگوں کی ذہن سازی کرتے مطلب برین واش کہے تو بہتر ہوگا۔یہی وجہ ہیں حکومتیں ایسے ڈراموں پر پابندیاں لگاتی اور ان کےبنانے والوں اور فنکاروں کو طرح طرح کی سزائیں دیتی یہی ڈرامےبہت سی حکومتوں کا تختہ الٹنیں کا سبب بنے۔صلیبی جنگوں کے دوران بھی لوگ فوج میں بھرتی کرنے کیلئے انھیں ڈراموں کا سہارا لیاگیا۔موجودہ دور دجالی میڈیا کا ہیں اگر ان کے ہتھیار سے ان کو شکشت دینی ہیں تو ہمیں میڈیا کا استعمال صحیح کرنا ہیں موجودہ دور میں ترکی کا ڈرامہ ارطغرل غازی جوکہ ہماری سلطنت عثمانیہ کا روشن باب ہیں دنیا کے ساٹھ سے زیادہ ممالک میں ترجمہ کرکے دکھایا جارہا ہیں ای...

چلوچلومسجدخالی کرو

یہ آوازآپ اکثر مساجد میں فرض نماز کا سلام پھیرتے ہی سنتے ہوگے وہ بھی ڈاڑھی منڈے فاسق وہ لوگ جو سارا سارا سال مسجد کا دروازہ بھی نہیں دیکھتےاب رمضان میں حکومتی پالیسی کےتحت عمل کروانے کیلئے پیش پیش رہتے ہیں شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بنے جارہے ہیں اکثرمساجدکی انتظامیہ فاسق شرعی ہیں الا ماشاء اللہ۔وہ بھی ایک حکومتی آواز پرجن کا دم نکل جائیں۔ہمارے شہر کراچی میں چھوٹے چھوٹےگھر ہیں اور کئ کرائیں پر ہیں ان کی فیملی بھی ساتھ ہوتی ہیں اب وہ نمازی جو سارا سال مسجد کو آباد رکھتے ہیں ۔جیسا کے ایک بزرگ عالم فرمارہے تھے مسجد آباد ہوتی ہیں نمازیوں کے سجدوں سےوہ بےچارہےکیا کریں اپنی مناجات یکسوئ سے رب سے کیسے کریں اپنے رب کے حضورخلوت میں کیسے گڑگڑائیں مانا کرؤنا وائرس کی وجہ سےیہ اہتممام ہیں تو کیا یہ وائرس صرف نمازیوں کو لگتا ہیں چار باپ بیٹے گھر میں ساتھ ساتھ مسجد میں نماز کی آدائگیی کیلئے آئے اب دور دور ہوجاؤں وائرس لگ جائے گا۔نمای بھگانےمیں کوئ دیر نہیں نمازی بنانے میں سال لگ جاتے ہیں

گستاخوں کا انجام

ﮔﺴﺘﺎﺧﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﻧﺠﺎﻡ.... ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﮯ ﺁﺋﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ.... ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ  " ﺍﺑﯽ ﺑﻦ ﺧﻠﻒ "  ﺣﻀﻮﺭ ﷺ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔ ﮔﺴﺘﺎﺥِ رسول ﷺ " ﺑﺸﺮ ﻣﻨﺎﻓﻖ "  ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺮ رضی اللہ عنہ ﮐﮯﮨﺎﺗﮭﻮﮞ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔ ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ ﺍﺭﻭﮦ ( ﺍﺑﻮ ﻟﮩﺐ ﮐﯽ ﺑﯿﻮﯼ )  ﮐﺎ ﻓﺮﺷﺘﮯ ﻧﮯ ﮔﻼ ﮔﮭﻮﻧﭧ ﺩﯾﺎ۔ ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ " ﺍﺑﻮ ﺟﮩﻞ " ﺩﻭ ﻧﻨﮭﮯ ﻣﺠﺎﮨﺪﻭﮞ ﻣﻌﺎذ ﻭ ﻣﻌﻮﺫ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔ رضی اللہ عنہ ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ " ﺍﻣﯿﮧ ﺑﻦ ﺧﻠﻒ "  ﺣﻀﺮﺕ ﺑﻼﻝ رضی اللہ عنہ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۲ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔ ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ " ﻧﺼﺮ ﺑﻦ ﺣﺎﺭﺙ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻠﯽ رضی اللہ عنہ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ۲ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔ ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ " ﻋﺼﻤﺎ ( ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻋﻮﺭﺕ )"  1 ﻧﺎﺑﯿﻨﺎ ﺻﺤﺎﺑﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﯿﺮ ﺑﻦ ﻋﺪﯼ رضی اللہ عنہ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۲ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺋﯽ ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ " ﺍﺑﻮ ﻋﻔﮏ " ﺣﻀﺮﺕ ﺳﺎﻟﻢ ﺑﻦ ﻋﻤﺮ رضی اللہ عنہ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔ ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ " ﮐﻌﺐ ﺑﻦ ﺍﺷﺮﻑ " ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮ ﻧﺎﺋﻠﮧ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔ ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝ  " ﺍﺑﻮ ﺭﺍﻓﻊ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ  رضی اللہ عنہ ﮐﮯﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ۳ ﮨﺠﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﻗﺘﻞ ﮨﻮﺍ۔ ﮔﺴﺘﺎﺥِ ﺭﺳﻮﻝ ﷺ  " ﺍﺑﻮﻋﺰﮦ ﺟﻤﻊ " ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺎ...