کرونا وائرس اور سنت نبوی صلی اللہ تعالیٰ عنہ
کرونا وائرس سے بعض احتیاطی تدابیر
گذشتہ کل 24/رجب المرجب 1441ھ20مارچ 2020 حضورفیض ملت محدث بہاولپوری نوراللہ مرقدہ، کی عظیم یادگارجامع سیرانی مسجد بہاولپور جمعۃ المبارک کے اجتماع سے فقیرمدینے کے بھکاری محمدفیاض احمداویسی نے اہل اسلام کو آگاہ کیا کہ آج کل کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے دنیا بھر میں سوشل میڈیا / الیکٹرونک میڈیا ٹی وی کے مختلف چینلز اپنے سامعین کو اور اخبارات ورسائل اپنے قارئین کو مختلف تدابیر بتلا رہے ہیں۔ ان میں سے ایک تدبیریہ بتائی جارہی ہے کہ چھینک آتے وقت اپنے منہ پرہاتھ رکھیں بلکہ ٹشو رکھ کر چھینکیں اور دوم یہ کہ اپنے ہاتھوں کو باربار دھوئیں۔
یہ دونوں تدابیر صرف کروناوائرس سے بچنے کے لئے نہیں ہیں بلکہ ہمارے پیارے آقا ومولا خاتم انبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے صدیوں پہلے اپنی امت کونہ صرف اس طرف توجہ دلائی بلکہ خود اس پر عمل بھی فرمایا۔اور اپنے پاس کپڑے سے منہ کو ڈھانپ لیتے ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو جب چھینک آتی تو آوازآہستہ فرماتے منہ پر کپڑا یا ہاتھ دیتے (ترمذی )
اور آج ڈاکٹرز ٹشو رکھنے کی تلقین کرتے ہیں۔ اسلام کی تعلیم کا مطالعہ کریں تو بہت سی چھوٹی چھوٹی باتوں کی طرف اسلام نے توجہ دلائی ہے۔
اسلامی معاشرتی آداب میں سے ہے کہ آپ چھینکتے وقت منہ پر ہاتھ رکھیں تاکہ منہ کے جراثیم دوسروں تک منتقل نہ ہوں اور نہ ہی منہ کے لعاب کے چھینٹے دوسروں پرپڑیں۔ کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جسم کے دیگر اعضاء میں پائے جانے وا لے جراثیم سے کہیں بڑھ کرمنہ کے اندر جراثیم ہوتے ہیں۔
چھینک ایک بے اختیاری امر ہے جس سے ہر ذی روح کو خواہ جانور، چرند پرند ہو واسطہ پڑتا ہے، ان ذی روح مخلوق میں سے انسان اشرف المخلوقات ہے جسے اسلام نے معاشرہ کے بعض آداب سکھلائے ہیں۔ چھینک آنا ہرذی روح کا خاصہ ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت ہے جسے روکنا نہیں چاہئے کیونکہ چھینک سے دماغ میں موجود غیر ضروری فاسد مواد خارج ہو جاتا ہے۔ جس سے جسم بہت پرسکون ہوتا ہے بلکہ بعض حکماء نے لکھا ہے کہ اس سے فہم و ادراک، سوچ اور سمجھ بوجھ کی قوت کا تزکیہ ہوتا ہے اور اضافہ کا باعث بنتی ہے۔
خاتم انبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی کوچھینک آئے تو الحَمدُلِلّٰہ کہے۔ چھینک کی آواز سننے والا چھینکنے والے کو یَرْحَمُکَ اللّٰہ کہ اللہ تم پر رحم کرے کے الفاظ میں دعا دے۔ تب پہلا شخص جس کو چھینک آئی تھی وہ جواباً کہے یَہْدِیْکُمُ اللّٰہ ا ور ایک روایت میں یَہْدِیْکُمُ اللّٰہُ وُیُصْلِحُ بَالَکُم کے الفاظ بھی آئے ہیں کہ اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے آل اولاد اور کاروبار کی درستی رکھے۔
جامع ترمذی کی ایک روایت کے مطابق خاتم انبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ایک مومن کو جن 7 کاموں کی طرف توجہ دلائی ہے اس میں سے ایک چھینک کا جواب دینا ہے۔
ایسا نہیں کرنا چاہیے
بعض لوگوں کو دیکھاہے کہ وہ چھینک آنے پر ہاتھ تومنہ پر رکھ لیتے ہیں مگر جو فاسد یا زہریلا مواد تھوک کی صورت میں ہاتھ پر لگتا ہے اسے دونوں ہاتھوں پرمل کر صاف کرلیتے ہیں جو اچھی بات نہیں۔ ایسی صورت میں ہاتھ دھونے چاہیئں۔ اسی لئے تو خاتم انبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کپڑے کا استعمال فرمایا کرتے تھے۔ انہی اصولوں کو کھانستے وقت بھی مدنظر رکھنا چاہئے۔
چھینک توایک نعمتِ خداوندی ہے جسے روکنانہیں چاہئے۔
باوضورہیں
کرونا وائرس کے حوالہ سے ایک تدبیر ہاتھ کو باربار دھونے کے متعلق بیان ہو رہی ہے۔ اس حوالہ سے خاتم المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تعلیم بہت واضح ہے۔
اوّل تووضوکو مؤمن کا ہتھیار فرمایا اورپنجگانہ نمازوں سے قبل وضو کرنے کا حکم ملتا ہے جس میں ہاتھ دھو نے کی اورہاتھوں کی انگلیوں کے خلال کاذکربھی ہے۔ اسلام نے صفائی کا جوحکم دیااس میں ہاتھوں کی صفائی بنیادی امرہے۔ہرکھانے سے قبل ہاتھ دھو نے کاحکم ہے۔ قضائے حاجت سے فارغ ہو کریاہردفعہ پیشاب کرنے کے بعد
ہاتھ دھونے چاہئیں کیونکہ ہاتھوں کے جراثیم بھی کھانے کےساتھ انسانی جسم میں منتقل ہوتے ہیں۔
Comments
Post a Comment