بہادر شاہ ظفر کا دستر خوان

*بہادر شاہ ظفر کا دستر خوان ملاحظہ فرمائیں*

چاولوں میں
یخنی پلاؤ، موتی پلاؤ، نکتی پلاؤ، نورمحلی پلاؤ، کشمش پلاؤ، نرگسی پلاؤ، لال پلاؤ، مزعفر پلاؤ، فالسائی پلاؤ، آبی پلاؤ، سنہری پلاؤ، روپہلی پلاؤ، مرغ پلاؤ، بیضہ پلاؤ، انناس پلاؤ، کوفتہ پلاؤ، بریانی پلاؤ، سالم بکرے کا پلاؤ، بونٹ پلاؤ، کھچڑی، شوالہ (گوشت میں پکی ہوئی کھچڑی) اور قبولی ظاہری۔

سالنوں میں امید ہے میری طرح آپ نے یہ نام بھی نہ سنے ہوں گے

قلیہ، دوپیازہ، ہرن کا قورمہ، مرغ کا قورمہ، مچھلی، بینگن کا بھرتا، آلو کا بھرتہ، چنے کی دال کا بھرتہ، بینگن کا دلمہ، کریلوں کا دلمہ، بادشاہ پسند کریلے، بادشاہ پسند دال، سیخ کباب، شامی کباب، گولیوں کے کباب، تیتر کے کباب، بٹیر کے کباب، نکتی کباب، خطائی کباب اور حسینی کباب شامل ہوتے تھے۔

روٹیوں کی یہ اقسام شاید آپ نے انٹرنیٹ پر بھی نہ دیکھی ہوں

۔ چپاتیاں، پھلکے، پراٹھے، روغنی روٹی، خمیری روٹی، گاؤدیدہ، گاؤ زبان، کلچہ، غوصی روٹی، بادام کی روٹی، پستے کی روٹی، چاول کی روٹی، گاجر کی روٹی، مصری کی روٹی، نان، نان پنبہ، نان گلزار، نان تنکی اور شیرمال۔

میٹھے کی طرف نظر ڈالیے

۔متنجن، زردہ مزعفر، کدو کی کھیر، گاجر کی کھیر، کنگنی کی کھیر، یاقوتی، نمش، روے کا حلوہ، گاجر کا حلوہ، کدو کا حلوہ، ملائی کا حلوہ، بادام کا حلوہ، پستے کا حلوہ، رنگترے کا حلوہ۔

مربے ان قسموں کے ہوتے تھے

۔ آم کا مربا، سیب کا مربا، بہی کا مربا، ترنج کا مربا، کریلے کا مربا، رنگترے کا مربا، لیموں کا مربا، انناس کا مربا، گڑھل کا مربا، ککروندے کا مربا، بانس کا مربا۔

مٹھائیوں کی اقسام یہ تھیں

۔ جلیبی، امرتی، برفی، پھینی، قلاقند، موتی پاک، بالو شاہی، در بہشت، اندرسے کی گولیاں، حلوہ سوہن، حلوہ حبشی، حلوہ گوندے کا، حلوہ پیڑی کا، لڈو موتی چور کے، مونگے کے، بادام کے، پستے کے، ملاتی کے، لوزیں مونگ کی، دودھ کی، پستے کی بادم کی، جامن کی، رنگترے کی، فالسے کی، پیٹھے کی مٹھائی اور پستہ مغزی۔

یہ مزےدار رنگا رنگ کھانے سونے اور چاندی کی قابوں، رکابیوں، طشتریوں اور پیالوں پیالیوں میں سجے اور مشک، زعفران اور کیوڑے کی خوشبو سے مہکا کرتے تھے۔ چاندی کے ورق الگ سے جھلملاتے تھے۔ کھانے کے وقت پورا شاہی خاندان موجود ہوتا تھا۔
_(انتظار حسین کی کتاب ،،دلی جو ایک شہر تھا،، سے اقتباس)_

جس وقت یہ فضول لوگ اس قسم کے کھانوں سے لطف لے رہے تھے اس وقت انگریز اپنے لشکر اور توپوں کو درست اور جدید سہولیات سے مرفہ کرنے میں مصروف تھے... اور وقت گواہ ہے کہ پھر یہی بہادر شاہ ظفر رنگون کی جیل میں سوکھے نان کو پانی میں بھگو بھگو کر کھا رہا تھا اور اللہ تعالٰی سے اپنے گناہوں اور کوتاہیوں پر معافی مانگنے کے بجائے (نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں) میں اپنی مظلومیت قلمبند کررہا تھا جس کو پڑھ کر واقعی بہت ترس آتا ہے....

شاید آپکو ناگوار گزرے لیکن یہ اک حقیقت ہے کہ اس کے برعکس ایک 65 سالہ بوڑھی کافرہ عورت... گولڈا مئیر جسکو ہسٹری آئرن لیڈی کے نام سے یاد کرتی ہے جس نے عربوں کو آگے لگا کر بھاگنے پر مجبور کیا تھا اور اپنی شرائط پر صلح کیا تھا اس سے واشنگٹن پوسٹ کے ایک صحافی نے پوچھا تھا کہ... میڈم آپ نے امریکہ کے ساتھ اسلحہ خریدنے کے لیے جنگ کے دوران ایک انتہائی مہنگی ڈیل کی تھی حالانکہ اس وقت اسرائیل کی معیشت بہت زیادہ خراب تھی جسکی وجہ سے آپ کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے تو کیا آپ کو امید تھی کہ آپ یہ جنگ جیت لیں گی اور آپ کو اس وقت کیا محسوس ہوتا تھا جب آپ یہ ڈیل کر رہی تھیں؟ 
اس عورت نے کیا جواب دیا...... جب آپ عیاشی کے لیے پیسے وقف کرنا شروع کر دیتے ہیں تو آپ کے ارادے اور ادارے کمزور ہو جاتے ہیں اور آپکی دفاعی حکمت عملی زیرو ہو جاتی ہے اور مجھے پتا تھا کہ میں یہ سب کچھ اپنی قوم کے لئے کر رہی ہوں

میں نے کہیں پڑھا تھا کہ مسلمانوں کے نبی(حضرت محمد صل اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے گھر کی دیوار پر انتہائی فاقوں کے باوجود آخری وقت میں بھی تین تلواریں ٹانگی ہوئی تھیں اور اسی واقعہ نے مجھ کو ہمت دی تھی کہ میں یہ ڈیل کروں. اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے.....

آج بحثیت مسلمان ہم انتہائی گراوٹ کی جن حدود کو چھو رہے ہیں اللہ تعالٰی رحم کرے... کیونکہ دو دو سو منزلہ عمارتیں بنانے کے لیے اور ایک ایک رات میں ڈانسرز پر پچاس پچاس کروڑ روپے اڑانے کے لئے تو ہمارے پاس بہت کچھ ہے جب کہ غریب مسلمان ممالک میں بچے ایک وقت کی روٹی بھی حاصل نہیں کر سکتے ہیں.. پینے کا پانی نہیں ہے.. باقی سہولیات تو بہت بعد میں آتی ہیں... آج ہماری ترجیحات عیاشیاں ہیں نہ کہ اسلام کی بقا کے لئے تیاری... اللہ تعالٰی ہم سب کو ہدایت دے آمین کیونکہ مسلمانوں کا شیوہ عیاشی نہیں فقر اور غیرت ہے موجودہ فلسطینی معاملے میں بھی بالآخر جیت اسرائیل کی ہی ہوگی کیونکہ ہمارے مسلمان سربراہان کے ناپاک اجسام کو گندگی کے ڈھیر اور عیاشی کے سامان امریکہ اور اسرائیل ہی فراہم کرتے ہیں اور یہ بےغیرت اس کے بغیر رہ نہیں سکتے... اللہ تعالٰی رحم فرمائے آمین

آج ہم نے سیف اللہ کا یہ قول بھلا دیا ہے

[جب تلواروں کو زنگ لگ جائے تو وہ صرف رقص کے کام آتی ہیں]

Comments

Popular posts from this blog

کلام الامام امامالکلام

علماء انبیاء علھیم السلام کے وارث

نہ کوئ گل باقی رہے گا