تخریج احادیث اور علم حدیث

#تحقیق_و_تخریج_کیوں_ضروری_ہے__؟

جب ہم "مشکوٰۃ المصابیح" پڑھتے تھے تو احادیث مبارکہ کی تخریج کے لیے کتابیں اٹھاتے اور گھنٹوں بیٹھ کر تلاش کرنے کے بعد متعلقہ مقام تک رسائی حاصل کرتے، لیکن آج جب "مشکوٰۃ المصابیح" مُحَقَّقْ وَ مُخَرَّجْ دیکھتے ہیں تو خوشی ہوتی ہے اسی طرح "ریاض الصالحین" پڑھتے ہوئے بھی یہی حال ہوتا لیکن آج تحقیق و تخریج کے ساتھ پڑھتے ہوئے رشک آتا ہے۔۔۔۔۔
اسی طرح کتبِ فقہ مثلاً "قدوری شریف" ، "ہدایہ شریف" پڑھتے ہوئے"قَالَ مُحَمَّدٌ" وغیرہ کے الفاظ پڑھتے تو پریشان ہوتے کہ یہ قول کون سی کتاب میں ہوگا۔۔؟ تو بعض اوقات محشی نشان دہی کر دیتا لیکن پھر بھی اصل مقام تک رسائی مشکل ہوتی لیکن آج جب دکتور سائد بکداش حفظہ اللہ تعالیٰ کی تحقیق و تخریج کے ساتھ "قدوری"، "اللباب"، "الجوھرۃ النیرہ" ، اور "ہدایہ شریف" پڑھتے ہیں تو اسی وقت یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ قول کہاں ہے، کون سی کتاب میں ہے، کیونکہ دکتور سائد بکداش حفظہ اللہ تعالیٰ نے اکثر اقوال و آثار کی تخریج کر کے عظیم الشان کارنامہ سر انجام دیا ہےاور اس سے کتاب کے حُسن و جمال میں اضافہ ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔

اسی طرح آپ احادیثِ مبارکہ کی کُتُب دیکھیں جو کتاب محقق و مخرج ہوگی تو پڑھنے میں لذّت محسوس ہوگی اور کتاب کا حُسن بھی دوبالا ہو جائے گا۔۔۔
بالخصوص "رد المحتار علی الدر المختار" المعروف "فتاویٰ شامی" پڑھتے ہوئے جب علامہ شامی رحمۃ اللّٰہ علیہ کُتُب کے حوالے دیتے ہیں تو تلاش کرنے میں پریشانی ہوتی ہے کہ یہ قول کہاں ملے گا۔۔۔۔؟ اسی لیے اگر ان ضخیم کُتُب کی تحقیق و تخریج کر دی جائے تو کتاب کے حُسن میں اضافہ ہو جائے گا اور پڑھتے ہوئے ایک لطف آئے گا جس سے صاحبِ بصیرت ہی لطف اندوز ہوتا ہے۔۔۔

#تحقیق_و_تخریج کی افادیت پر ایک واقعہ پیشِ خدمت ہے:

پیرِ طریقت رہبرِ شریعت،شیخ الاسلام و المسلمین حضرت علامہ مولانا خواجہ محمد قمر الدین سیالوی چشتی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے 18 ربیع الآخر 1377ھ کو "مذہبِ شیعہ" نامی کتاب لکھی، اس وقت آپ کے پاس تمام کتب موجود تھیں اور آپ نے اُنہی کے پیشِ نظر متعلقہ صفحات بھی لکھ دیئے۔۔۔۔
لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اہلِ تشیع نے اپنی کتب میں تحریف کر دی اور بعد میں آنے والے لوگوں کو پروپگینڈا کرتے ہوئے یہ کہنے لگے کہ ہماری کتب میں وہ عبارات ہی نہیں ہیں لہٰذا یہ جھوٹ ہے۔
(معاذ اللّٰہ)
جیسا کہ کچھ عرصہ قبل "خانقاہِ معظمیہ معظم آباد شریف" سے جدید طرز کے مطابق یہی کتاب مذکور شائع ہوئی تو گجرات کے اہلِ تشیع نے کہا کہ اس کتاب میں فلاں عبارت ہماری کتاب "تفسیر القمی"میں نہیں ہے،تو مفتی عمر فاروق سدیدی صاحب زِیْدَ مَجْدُہُ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے پاس "تفسیر القمی مطبوعہ ذوی القربیٰ ایران" دیکھی تو واقعتاً وہ عبارت نہیں تھی، آپ پریشان ہوئے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ حضور شیخ الاسلام رحمۃ اللّٰہ علیہ نے بغیر دیکھے حوالہ دیا ہو، یقیناً تحریف کی گئی ہے۔اُسی وقت فیصل آباد کے ایک سنی عالمِ دین سے رابطہ کر کے حوالہ طلب کیا گیا تو ان کے پاس موجود کتاب میں متعلقہ مقام پر بعینہٖ وہی عبارت موجود تھی۔۔۔
لیکن یہ پریشانی ہوئی کہ جدید طباعت کے دوران پرانی کُتُب میں تحریف ہو رہی ہے اور یہ لوگ نسلِ نَو کو پروپگینڈا کے ذریعے گمراہ کر رہے ہیں اسی لئے ایک بار تمام حوالہ جات کی جدید تحقیق و تخریج کی جائے تاکہ اگر صفحہ تبدیل کر دیا جائے تو ابواب و فصول دیکھی جائیں......

گزشتہ روز مفتی محمد عمر فاروق سدیدی صاحب زِیْدَ مَجْدُہُ نے چائے کی دعوت پیش کی،بندہ ناچیز حاضر ہوا، گپ شپ کے دوران آپ نے فرمایا کہ ہم شیخ الاسلام حضرت خواجہ محمد قمر الدین سیالوی چشتی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی کتاب "مذہبِ شیعہ" کی تخریج و تحقیق کرنا چاہتے ہیں لیکن اصل کُتُبِ شیعہ دستیاب نہیں ہیں۔۔۔۔۔
بندہ ناچیز نے عرض کی! اس میں کوئی مشکل نہیں ہے کیونکہ آج کل انٹرنیٹ پر پی ڈی ایف میں تمام کتب موجود ہیں تو جو کتاب ہمارے پاس میسر نہ ہوگی تو وہاں سے تخریج کر لیں گے۔۔۔۔
آپ نے فرمایا:بعض کُتُب میں تحریف کی گئی ہے اسی لیے اصل کُتُبِ قدیمہ کا ہونا ضروری ہےاور وہی مکمل واقعہ سنایا۔
بندہ ناچیز نے عرض کی کہ آپ کوئی حوالہ عطا فرمائیں ہم انٹرنیٹ سے کتاب ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں پھر دیکھ لیتے ہیں تو اسی وقت "اہلِ تشیع" کی مشہور و مستند کتاب "تفسیر القمی" سے حوالہ دیکھنے کے لیے انٹرنیٹ سے مطبوعہ تہران کتاب ڈاؤن لوڈ کی، متعلقہ مقام دیکھا لیکن وہ عبارت نہیں تھی حتیٰ کہ متعلقہ آیت کی تفسیر ہی نہیں دی گئی تھی پھر ہم نے "اصول کافی" میں سے حوالہ دیکھنے کی کوشش کی لیکن نہیں ملا پھر باب کے تحت تلاش کیا تو سو صفحات آگے جا کر ملا۔۔۔۔۔۔
اسی لئے اب ہم نے قبلہ پیر صاحب زِیْدَ مَجْدُہُ سے مشورہ کیا ہے تو آپ نے فرمایا کہ تمام حوالہ جات کی تخریج و تحقیق کر دیں تاکہ دوبارہ کوئی پروپگینڈا نہ کر دے لیکن ہمارے پاس اصل کتب موجود نہیں ہیں۔۔۔
صبح بندہ ناچیز قبلہ خواجہ محمد معظم الحق معظمی صاحب زِیْدَ مَجْدُہُ کے پاس حاضر ہوا اور یہی مسئلہ عرض کیا تو آپ نے فرمایا:ایک جگہ پر پرانی کُتُب دستیاب ہیں اور ان میں تحریف بھی نہیں ہے، آپ چند دن انتظار فرمائیں اِنْ شَآءَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ وہاں تک رسائی حاصل کر لیں گے۔۔۔۔
اسی طرح دیگر کُتُب میں ہمارے علماء و فقہاء نے بہت محنت کی اور اقوال و آثار جمع کیے اور ان پاکانِ اُمَّت کے صداقت و دیانت میں کوئی کلام نہیں ہے لیکن آج کل کے دور میں جب بعض کُتُب دیکھی جاتی ہیں تو متعلقہ مقام تک رسائی بہت مشکل ہوتی ہے کیونکہ لکھتے وقت مطبوعات مختلف تھے اور آج جدید دور کے مطابق بعض کُتُب کافی جلدوں میں شائع ہو چکی ہیں جن کے مطابق تخریج کرنا ضروری ہے ورنہ بعد میں آنے والے لوگ صرف متعلقہ کتاب و صفحہ دیکھیں گے اور متعلقہ مسئلہ جب نہیں ملے گا تو اُن کا اعتبار اٹھ جائے گا اسی لیے کُتُبِ قدیمہ کی تخریج و تحقیق کی جائے اور باب، فصل، جلد اور صفحہ ضرور لکھا جائے تاکہ اگر صفحہ نمبر آگے پیچھے ہو تو متعلقہ ابواب و فصول پر توجہ دی جائے۔

✍🏻#عارف_ضیاء
5 شعبان المعظم 1441ھ بمطابق 30 مارچ 2020ء

Comments

Popular posts from this blog

کلام الامام امامالکلام

علماء انبیاء علھیم السلام کے وارث

نہ کوئ گل باقی رہے گا