کرفیو ہی آخری حل؟

ایک بات کا خیال رکھیں کرونا وائرس کے حوالے سے نان سیریس انداز نہ اختیار کرین مزاق نہ کریں نہ مذاق میں اس وائرس کولیں اسپین جرمنی میں 25 فیصد اموات ھوگئی ھیں خیال کریں اٹلی مین لاشیں فوج اٹھا رھی ھے ٹرکوں مین ڈال کر مٹی مین دبا رھی ھیں نہ غسل نی کفن نہ مزھبی رسومات کچھ نھین 
سنجیدگی اختیار کریں نماز توبہ زکر ازکار مزھبی اجتماع بھی احتیاط سے کرین بدگمانی کا باعث نہ بنے 
قریب قریب بیٹھنا چھوڑ دیں 
صرف مساجد باجماعت نماز تک اپنی موومنٹ رکھیں بس جمعہ یا توبہ کے رجب کے عرس کے اجتماعات مختصر رکھیں تعداد بڑھانے جمع کرنے ھجوم اکٹھا نہ کریں بلاوجہ توھم پرستی کا موقع میسر آجائیگا جہان بھی دفعہ 144 لگی ھے اس کا اھتمام احترام کرین 
بلاوجہ تھانے کچہری کے چکر مین مبتلا ھونے کی ضرورت نھین صرف جماعت نماز قائم کرنا قائم رکھنا ھم پر فرض ھے اس کی ادائیگی کرین اور نکلیں ھجوم یا رش نہ لگائیں کوئی حرج نھیں فاصلے سے بیٹھنے میں 
خود بھی انتظامیہ پولیس کو زحمت میں امتحان میں نہ ڈالیں ویسے بھی لاک ڈاون نہ کرنے کی صورت میں کرفیو کس نفاز آخری حل ھوگا ھم سب کو مصیبت میں نہ ڈالیں جتنی حکومت کی احتیاط کی تدبیر پر عمل کرسکتے ھیں کرین ورنہ کرفیو کی زحمت اٹھانی پر جائیگی 
میں نے کئی روز پہلے لاک ڈاون کی طرف توجہ دلائی تھی اب کرفیو کی بات بتا رھا ھوں کرونا کو ھلکا نہ لو 
پاکستان کیا امریکہ برطانیہ فرانس اتلی جرمنی اسپین ھم سے زیادہ فعال سمجھدار تعلیم یافتہ دسیپلن قوم وملک ھیں وھاں حکومت کنٹرول کیلئے ھر اقدام کررھے ھیں تو ھماری حکومت کے پاس تو کنٹرول کرنے کا کوئی آپشن ھی نھیں ائرپورٹ ھو یا باڈر افغانستان ایران چائینا سب جگہ سے لوگ فریلی ملک میں داخل ھورھے ھین کرونا لے کر حکومت پاکستان آبادی کنترول کرنے کا نسخہل گیا مر جائیں ھماری بلا سے سڑ جائیں انھین تو ڈالر کی امداد نظر آرھی ھے کمیشن کمانے کے دھندے مل گئے ھیں آپ نے اپنا بچاو خود کرنا ھے احتیاط مین قوم کی بھلائی ھے 
اللہ اپنی پناہ میں رکھے دوسری اھم بات حکومت ڈاکٹر پیرا میڈیکل اسٹاف کو سیکیورٹی کٹ فراھم کرنے میں ناکام ھے جس کی وجہ سے ڈاکٹر متاثر ھوگئے ھیں چائینا کے بقول زیادہ کرونا پھیلنے کی وجہ میڈیکل اسٹاف آن ڈیوٹی اسٹاف ھے جس کی وجہ سے کرونا پھیلا 
حکومت کی احتیاط کی بات سے اختلاف ھو بھی تو بھی عمل تو کرنا ھے
 سوائے ترک جماعت 
مساجد بند نھین ھوگی یہ بات نھین مانینیگے نی مان سکتے ھیں باقی سب قبول ھے پالیسی بنانے سے پہلے مشاورت کیلئے بلایا ھوتا تو کچھ اور بات ھوتی
احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کرانے پر اختلاف نھیں 
صرف مساجد مزارات مزھبی اجتماعات پر پابندی کی رائے سے اختلاف ھے یہ کسی صورت قبول نھیں رقمہ۔صوفی محمد حسین لاکھانی

Comments

Popular posts from this blog

کلام الامام امامالکلام

علماء انبیاء علھیم السلام کے وارث

نہ کوئ گل باقی رہے گا